دنیا کو تو حالات سے امید بڑی تھی
پر چاہنے والوں کو جدائی کی پڑی تھی
کس جان گلستاں سے یہ ملنے کی گھڑی تھی
خوشبو میں نہائی ہوئی اک شام کھڑی تھی
میں اس سے ملی تھی کہ خود اپنے سے ملی تھی
وہ جیسے مری ذات کی گم گشتہ کڑی تھی
یوں دیکھنا اُس کو کہ کوئی اور نہ دیکھے
انعام تو اچھا تھا مگر شرط کڑی تھی
پروین شاکر