Sunday, May 25, 2014

دنیا کو تو حالات سے امید بڑی تھی

دنیا کو تو حالات سے امید بڑی تھی
 پر چاہنے والوں کو جدائی کی پڑی تھی

 کس جان گلستاں سے یہ ملنے کی گھڑی تھی
 خوشبو میں نہائی ہوئی اک شام کھڑی تھی

 میں اس سے ملی تھی کہ خود اپنے سے ملی تھی
 وہ جیسے مری ذات کی گم گشتہ کڑی تھی

 یوں دیکھنا اُس کو کہ کوئی اور نہ دیکھے
 انعام تو اچھا تھا مگر شرط کڑی تھی

پروین شاکر