Wednesday, May 21, 2014

اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے







اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے
کون ہو گا جو مجھے اس کی طرح یاد کرے
دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھلا در اس کا
وہ مسافر اسے ہر سمت سے برباد کرے
اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہوں میں
روز اِک موت نئے طرز کی ایجاد کرے