Sunday, June 1, 2014

kya zamana tha k hum roz mila kartey the

کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے
 رات بھر چاند کے ہمراہ پھرا کرتے تھے
 جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی ہیں
 ان مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے تھے
 کر دیا آج زمانے نے انہیں بھی مجبور
 کبھی یہ لوگ مرے دکھ کی دوا کرتے تھے
 دیکھ کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے
 کبھی اس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے
اتفاقاتِ زمانہ بھی عجب ہیں ناصر
 آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے