Sunday, May 25, 2014

iss ka such bhi na tha ab k jo

اِس کا سوچا بھی نہ تھا اب کے جو تنہا گزری
وہ قیامت ہی غنیمت تھی جو یکجا گزری
   


Batao kyon nahin roka tha jaane waley ko,

Batao kyon nahin roka tha jaane waley ko, 
Ab aik umar se kyon hath mall rahi ho tum,


mere saber ki intiha mujh se kiya puchtey ho Faraz

میرے صبر کی انتہا مجھ سے کیا پوچھتے ہو فراز
وہ مجھ سے لپٹ کر رو رہا تھا کسی اور کیلئے


tum bhot saal reh liye apne





تم بہت سال رہ لیے اپنے
اب مِرے،صرف ہو کے رہو

Kon Kehta Hai, Shararat Se Tumhain Dekhtay Hain

کون کہتا ہے،شرارت سے تمھیں دیکھتے ہیں         
جان من ہم تو محبت سے تمھیں دیکھتے ہیں

آپ کا اعتبار کون کرے

    آپ کا اعتبار کون کرے
    روز کا انتظار کون کرے

    ذکر مہر و وفا تو ہم کرتے
    پر تمہیں شرمسار کون کرے

    جو ہو اوس چشم مست سے بیخود
    پھر اوسے ہوشیار کون کرے

    تم تو ہو جان اِک زمانے کی
    جان تم پر نثار کون کرے

    آفتِ روزگار جب تم ہو
    شکوہء روزگار کون کرے

    اپنی تسبیح رہنے دے زاہد
    دانہ دانہ شمار کون کرے

    ہجر میں زہر کھا کے مر جاؤں
    موت کا انتظار کون کرے

    آنکھ ہے ترک زلف ہی صیّاد
    دیکھیں دل کا شکار کون کرے

    غیر نے تم سے بیوفائی کی
    یہ چلن اختیار کون کرے

    وعدہ کرتے نہیں یہ کہتے ہیں
    تجھ کو امیدوار کون کرے

    داغ کی شکل دیکھ کر بولے
    ایسی صورت کو پیار کون کرے


داغ دہلوی

دنیا کو تو حالات سے امید بڑی تھی

دنیا کو تو حالات سے امید بڑی تھی
 پر چاہنے والوں کو جدائی کی پڑی تھی

 کس جان گلستاں سے یہ ملنے کی گھڑی تھی
 خوشبو میں نہائی ہوئی اک شام کھڑی تھی

 میں اس سے ملی تھی کہ خود اپنے سے ملی تھی
 وہ جیسے مری ذات کی گم گشتہ کڑی تھی

 یوں دیکھنا اُس کو کہ کوئی اور نہ دیکھے
 انعام تو اچھا تھا مگر شرط کڑی تھی

پروین شاکر

Saturday, May 24, 2014

un k bhi katal ka ilzam hamare sar hain


ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے
 

جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

raat phr hum se rehi neendh khafa

رات پھر ہم سے رہی نيند خفا دير تلک
ياد وہ آتی رہی معصوم ادا دير تلک
دشت _ تنہائی ميں اشکوں کا سہارا لے کر
ہم نے مانگی تيرے ملنے کی دعا دير تلک
جانے کيوں ہر موڑ پہ ملتی رہی ہے ” ساگر”
ہم کو اک جرم _ محبت کی سزا دير تلک




سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے

سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے
جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے
ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن
مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے
دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے
جو دیکھا جو سنا اس سے مکر جاؤں تو بہتر ہے
یہاں ہے کون میرا جو مجھے سمجھے گا فراز

میں کوشش کر کے اب خود ہی سنور جاؤں تو بہتر ہے
..........Ahmed Faraz.............

Wednesday, May 21, 2014

main ney us ko itna dekha jitna dekha ja sakta tha

میں نے اس کو اتنا دیکھا جتنا دیکھا جا سکتا تھا  
 لیکن پھر بھی دو آنکھوں سے کتنا دیکھا جا سکتا تھا