Wednesday, May 21, 2014

دیکھ کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے

دیکھ کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے 
کبھی اس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے 

اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے







اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے
کون ہو گا جو مجھے اس کی طرح یاد کرے
دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھلا در اس کا
وہ مسافر اسے ہر سمت سے برباد کرے
اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہوں میں
روز اِک موت نئے طرز کی ایجاد کرے

بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا







بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
اِک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا

چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا

اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا، شرمائے ہوئے رہنا

اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا

عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا


منیر نیازی

آج پھر چاند افق پر نہیں ابھرا محسن

آج پھر چاند افق پر نہیں ابھرا محسن
آج پھر رات نہ گزرے گی سہانی اپنی

Kisi Bewafa Ki Khatir Yeh Junoon Faraz Kab Tak

کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
 
جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ
 

بے کلی، بے خودی کچھ آج نہیں

بے کلی، بے خودی کچھ آج نہیں
ایک مدت سے وہ مزاج نہیں
درد اگر یہ ہے تو مجھے بس ہے
اب دوا کی کچھ احتیاج نہیں
ہم نے اپنی سی کی بہت لیکن
مرضِ عشق کا علاج نہیں
شہرِ خوبی کو خوب دیکھا میر
جنسِ دل کا کہیں رواج نہی


تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا

تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے، یہ کام کس کا تھا
وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے
تمھیں بھی یاد ہے کچھ، یہ کلام کس کا تھا
رہا نہ دل میں وہ بےدرد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا تھا
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت
تمھاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق
کہو، وہ تذکرہء نا تمام کس کا تھا
گزر گیا وہ زمانہ، کہوں تو کس سے کہوں
خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا
ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغ بے وفا نکلا
یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا



dil le k mera detey ho

دل لے کے میرا دیتے ہو داغِؔ جگر مجھے
یہ بات بھولنے کی نہیں عمر بھر مجھے

Tuesday, May 20, 2014

aj kya dekha k bhr ayi hain.......







آج کیا دیکھ کے بھر آئی ہیں تیری آنکھیں
ہم پہ اے دوست یہ ساعت تو ہمیشہ گزری

..........Ahmed Faraz............. 

kis tarah tujh sey kehain kitna bhala lagta ha


aa gale tujh ko laga lon mere







آ گلے تجھ کو لگا لوں میرے پیارے دشمن
اک مری بات نہیں تجھ پہ بھی کیا کیا گزری